Son Güncellemeler
-
0 Yorumlar 0 hisse senetleri 28 Views 0 önizlemePlease log in to like, share and comment!
-
کارل مارکس کا انقلابی ادب
کارل مارکس (1818–1883) جرمن فلسفی، معیشت دان، اور انقلابی مفکر تھے جن کی ادبی خدمات نے سماجیات، معاشیات، اور سیاسی نظریات پر گہرے اثرات مرتب کیے۔ ان کی تحریریں سرمایہ داری نظام کی تنقید، طبقاتی جدوجہد کے نظریے، اور اشتراکیت کی بنیادوں کو مستحکم کرنے کے لیے مشہور ہیں۔ ان کی اہم ادبی خدمات درج ذیل ہیں:
1. "داس کیپیٹل" (Das Kapital)
مارکس کی سب سے مشہور کتاب، جس میں سرمایہ داری نظام کی گہری معاشی و سماجی تنقید کی گئی ہے۔
اسکی پہلی جلد 1867 میں شائع ہوئی، جبکہ باقی جلدیں ان کی وفات کے بعد فریدرک اینگلز نے ترتیب دیں۔
اس میں محنت کی قدر کا نظریہ، استحصال، اور سرمائے کے ارتکاز جیسے موضوعات پر بحث کی گئی ہے۔
2. "کمیونسٹ مینی فیسٹو" (The Communist Manifesto)
فریدرک اینگلز کے ساتھ مشترکہ تحریر (1848)۔
یہ کتاب طبقاتی جدوجہد، سرمایہ دارانہ نظام کی تنقید، اور پرولتاریہ (مزدور طبقے) کی عالمی انقلاب کی دعوت پر مرکوز ہے۔
مشہور جملہ: "دنیا کے مزدوروں، متحد ہو جاؤ!"۔
3. "جرمن آئیڈیالوجی" (The German Ideology)
اینگلز کے ساتھ لکھی گئی یہ کتاب (1845–1846) تاریخی مادیت (Historical Materialism) کے نظریے کی بنیاد ہے۔
اس میں بتایا گیا ہے کہ معاشی اور مادی حالات سماجی ڈھانچے، سیاست، اور ثقافت کو تشکیل دیتے ہیں۔
4. "تھیسز آن فوئیرباخ" (Theses on Feuerbach)
11 مختصر تھیسز پر مشتمل یہ مسودہ (1845) فلسفے اور عملی جدوجہد کے تعلق پر روشنی ڈالتی ہے۔
مشہور جملہ: "فلسفیوں نے صرف دنیا کی تشریح کی ہے، لیکن مقصد اسے بدلنا ہے۔"
5. "اکانومک اینڈ فلاسفک مینیوسکرپٹس آف 1844"
(معاشی و فلسفیانہ مسودات)
اس میں اشیاء کی پرستش (Commodity Fetishism) اور محنت سے بیگانگی (Alienation) کے تصورات کو واضح کیا گیا ہے۔
یہ مسودات مارکس کے ابتدائی خیالات کی عکاسی کرتے ہیں، جو بعد میں "داس کیپیٹل" میں مکمل ہوئے۔
6. دیگر اہم تحریریں
"فلسفہ کی غربت" (The Poverty of Philosophy): پیر جوزف پرودھون کی خیالی اشتراکیت خلاف تنقیدی ردعمل۔
"فرانس میں خانہ جنگی" (The Civil War in France): پیرس کمیون (1871) کے تجربے کا تجزیہ۔
"گوتھا پروگرام کی تنقید": اشتراکی تحریک کے داخلی تضادات پر تبصرہ۔
کلیدی نظریات اور اثرات
تاریخی مادیت: تاریخ کو طبقاتی جدوجہد کے تناظر میں سمجھنا۔
سرمایہ داری کی تنقید: استحصال، محنت کا ارتکاز، اور معاشی عدم مساوات۔
اشتراکیت کی بنیاد: ایک ایسے معاشرے کا تصور جہاں پیداواری ذرائع پر اجتماعی ملکیت ہو۔
بین الاقوامی اثرات: روسی انقلاب، چین کی کمیونسٹ پارٹی، اور جدید قومی و سماجی تحریکوں پر گہرا اثر۔
تنقید اور ورثہ
مارکس کے انقلابی خیالات کو سرمایہ دارانہ نظام کے حامی دانشور نت نئے فلسفوں اور نظریوں کیساتھ نشانہ بناتے ہیں، مگر وہ صرف اپنی عوام دشمنی بینقاب کرتے ہیں۔
مارکس کی تحریریں آج بھی معاشی عدم مساوات، طبقاتی تقسیم، اور سماجی انصاف پر بحثوں کا مرکز ہیں۔
مارکس کی ادبی خدمات صرف کتابوں تک محدود نہیں، بلکہ ان کے خطوط، اخباری مضامین، اور اینگلز کے ساتھ مکاتبہ بھی فکری ورثے کا اہم حصہ ہیں۔ ان کی تحریریں آج بھی دانشوروں، سیاست دانوں، اور سماجی کارکنوں کے لیے ایک اہم حوالہ ہیں۔کارل مارکس کا انقلابی ادب کارل مارکس (1818–1883) جرمن فلسفی، معیشت دان، اور انقلابی مفکر تھے جن کی ادبی خدمات نے سماجیات، معاشیات، اور سیاسی نظریات پر گہرے اثرات مرتب کیے۔ ان کی تحریریں سرمایہ داری نظام کی تنقید، طبقاتی جدوجہد کے نظریے، اور اشتراکیت کی بنیادوں کو مستحکم کرنے کے لیے مشہور ہیں۔ ان کی اہم ادبی خدمات درج ذیل ہیں: 1. "داس کیپیٹل" (Das Kapital) مارکس کی سب سے مشہور کتاب، جس میں سرمایہ داری نظام کی گہری معاشی و سماجی تنقید کی گئی ہے۔ اسکی پہلی جلد 1867 میں شائع ہوئی، جبکہ باقی جلدیں ان کی وفات کے بعد فریدرک اینگلز نے ترتیب دیں۔ اس میں محنت کی قدر کا نظریہ، استحصال، اور سرمائے کے ارتکاز جیسے موضوعات پر بحث کی گئی ہے۔ 2. "کمیونسٹ مینی فیسٹو" (The Communist Manifesto) فریدرک اینگلز کے ساتھ مشترکہ تحریر (1848)۔ یہ کتاب طبقاتی جدوجہد، سرمایہ دارانہ نظام کی تنقید، اور پرولتاریہ (مزدور طبقے) کی عالمی انقلاب کی دعوت پر مرکوز ہے۔ مشہور جملہ: "دنیا کے مزدوروں، متحد ہو جاؤ!"۔ 3. "جرمن آئیڈیالوجی" (The German Ideology) اینگلز کے ساتھ لکھی گئی یہ کتاب (1845–1846) تاریخی مادیت (Historical Materialism) کے نظریے کی بنیاد ہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ معاشی اور مادی حالات سماجی ڈھانچے، سیاست، اور ثقافت کو تشکیل دیتے ہیں۔ 4. "تھیسز آن فوئیرباخ" (Theses on Feuerbach) 11 مختصر تھیسز پر مشتمل یہ مسودہ (1845) فلسفے اور عملی جدوجہد کے تعلق پر روشنی ڈالتی ہے۔ مشہور جملہ: "فلسفیوں نے صرف دنیا کی تشریح کی ہے، لیکن مقصد اسے بدلنا ہے۔" 5. "اکانومک اینڈ فلاسفک مینیوسکرپٹس آف 1844" (معاشی و فلسفیانہ مسودات) اس میں اشیاء کی پرستش (Commodity Fetishism) اور محنت سے بیگانگی (Alienation) کے تصورات کو واضح کیا گیا ہے۔ یہ مسودات مارکس کے ابتدائی خیالات کی عکاسی کرتے ہیں، جو بعد میں "داس کیپیٹل" میں مکمل ہوئے۔ 6. دیگر اہم تحریریں "فلسفہ کی غربت" (The Poverty of Philosophy): پیر جوزف پرودھون کی خیالی اشتراکیت خلاف تنقیدی ردعمل۔ "فرانس میں خانہ جنگی" (The Civil War in France): پیرس کمیون (1871) کے تجربے کا تجزیہ۔ "گوتھا پروگرام کی تنقید": اشتراکی تحریک کے داخلی تضادات پر تبصرہ۔ کلیدی نظریات اور اثرات تاریخی مادیت: تاریخ کو طبقاتی جدوجہد کے تناظر میں سمجھنا۔ سرمایہ داری کی تنقید: استحصال، محنت کا ارتکاز، اور معاشی عدم مساوات۔ اشتراکیت کی بنیاد: ایک ایسے معاشرے کا تصور جہاں پیداواری ذرائع پر اجتماعی ملکیت ہو۔ بین الاقوامی اثرات: روسی انقلاب، چین کی کمیونسٹ پارٹی، اور جدید قومی و سماجی تحریکوں پر گہرا اثر۔ تنقید اور ورثہ مارکس کے انقلابی خیالات کو سرمایہ دارانہ نظام کے حامی دانشور نت نئے فلسفوں اور نظریوں کیساتھ نشانہ بناتے ہیں، مگر وہ صرف اپنی عوام دشمنی بینقاب کرتے ہیں۔ مارکس کی تحریریں آج بھی معاشی عدم مساوات، طبقاتی تقسیم، اور سماجی انصاف پر بحثوں کا مرکز ہیں۔ مارکس کی ادبی خدمات صرف کتابوں تک محدود نہیں، بلکہ ان کے خطوط، اخباری مضامین، اور اینگلز کے ساتھ مکاتبہ بھی فکری ورثے کا اہم حصہ ہیں۔ ان کی تحریریں آج بھی دانشوروں، سیاست دانوں، اور سماجی کارکنوں کے لیے ایک اہم حوالہ ہیں۔0 Yorumlar 0 hisse senetleri 40 Views 0 önizleme -
-
شڪر الحمدلله ،،
قائد اعظم محمد علي جناح فرمايو ھيو تہ مسلمان جن پاڪستان کي ڇڏي انڊيا جي حق ۾ ووٽ ڏنو ۽ اتي رھڻ قبول ڪيو ياد رکجو اھي مسلمان سڄي زندگيءَ پاڻ کي محب وطن ھندستاني ثابت ڪرڻ ۾ گزاري ڇڏيندا پوء بہ شق جي نگاھ سان ڏٺو ويندن
۽ اڄ ڏسو اھئي ڳالھ بڻجي چڪي آھيشڪر الحمدلله ،، قائد اعظم محمد علي جناح فرمايو ھيو تہ مسلمان جن پاڪستان کي ڇڏي انڊيا جي حق ۾ ووٽ ڏنو ۽ اتي رھڻ قبول ڪيو ياد رکجو اھي مسلمان سڄي زندگيءَ پاڻ کي محب وطن ھندستاني ثابت ڪرڻ ۾ گزاري ڇڏيندا پوء بہ شق جي نگاھ سان ڏٺو ويندن ۽ اڄ ڏسو اھئي ڳالھ بڻجي چڪي آھي0 Yorumlar 0 hisse senetleri 61 Views 0 önizleme -
مون اڪثر انھن ماڻھن کي دنيا۾ خوار ٿيندي ڏٺو آھي
جن پنھنجن سچن ۽ مخلص رشتن سان ٺڳي ۽چالاڪي ڪئي آھي ۽ پاڻ کي سياڻو سمجھيو آھيمون اڪثر انھن ماڻھن کي دنيا۾ خوار ٿيندي ڏٺو آھي جن پنھنجن سچن ۽ مخلص رشتن سان ٺڳي ۽چالاڪي ڪئي آھي ۽ پاڻ کي سياڻو سمجھيو آھي -
Our "unvandalised" Bombay Bakery in Hyderabad, Sindh.Our "unvandalised" Bombay Bakery in Hyderabad, Sindh.0 Yorumlar 0 hisse senetleri 71 Views 0 önizleme
-
Daha Hikayeler